ہر کسی کی راہ میں انگارے نہیں ہوتے
سب لوگ یہاں غم کے مارے نہیں ہوتے
ہر شب کی جواہش ہے جگمگانے کی
ہر رات کی قسمت میں ستارے نہیں ہوتے
کہنے لگی ہے وادی کی ہر بیٹی صبح و شام
بزدل یہاں کسی کے سہارے نہیں ہوتے کوئی ہے جو ان آنسوؤں کو مول لے گا
اشک خون آرزو کے استعارے نہیں ہوتے
مقفل تھے جو لوگ وہ یہ سمجھ گئے
روزن زنداں سے امید کے اجالے نہیں ہوتے
عزت نفس، آبرو، تکریم، ناموس و ارجمند
کیا مظلوموں کو یہ وصف پیارے نہیں ہوتے تاریک سیاہ رات کے بعد صبح آزادی ہے
خزاں کے بعد موسم بہار آنے نہیں ہوتے
شاہد تیری ہر ایک جہد پہ خالق کی نظر ہے
شہداء کے خون سے انقلاب فسانے نہیں ہوتے (First two shear are from anonymous poet, rest of the poem is written by me)
سب لوگ یہاں غم کے مارے نہیں ہوتے
ہر شب کی جواہش ہے جگمگانے کی
ہر رات کی قسمت میں ستارے نہیں ہوتے
کہنے لگی ہے وادی کی ہر بیٹی صبح و شام
بزدل یہاں کسی کے سہارے نہیں ہوتے کوئی ہے جو ان آنسوؤں کو مول لے گا
اشک خون آرزو کے استعارے نہیں ہوتے
مقفل تھے جو لوگ وہ یہ سمجھ گئے
روزن زنداں سے امید کے اجالے نہیں ہوتے
عزت نفس، آبرو، تکریم، ناموس و ارجمند
کیا مظلوموں کو یہ وصف پیارے نہیں ہوتے تاریک سیاہ رات کے بعد صبح آزادی ہے
خزاں کے بعد موسم بہار آنے نہیں ہوتے
شاہد تیری ہر ایک جہد پہ خالق کی نظر ہے
شہداء کے خون سے انقلاب فسانے نہیں ہوتے (First two shear are from anonymous poet, rest of the poem is written by me)