تیرے بغیر
Poetry for my beloved wife
یوں گزر رہے ہیں
تیرے بغیر رات کے پل
جیسے اندھیروں میں
طاق کا دیا جائے جل
خود کلامی میں میں یہ کہوں
اے دل ان کی یاد سے بہل
خامشی نے شب کی پوچھا ہے
کب آو گی تم ہو گی چہل
کب جائے گی رت خزاں کی
آئے گی بہار کی فصل
کر کے وعدے ملاقاتوں کے
کبھی تو ہو تنہائی میں مخل
صبح کا سپیدہ یہ بولے گا
ہوا ہے کیسے ارمانوں کا قتل
جو نہ آئے تم اس بار بھی
کریں گے تیری یاد سے وصل
وفا کے بدلے یوں جفا دے کر
کب تک کرو گے تم ایسے عدل
تم جو چاہو یہ آسماں کے تارے
دکھا دیں گے راستہ آ ہم سے مل
شاہد یقیں ہے ہمیں جنوں یہ ہمارا
کر دے گا کبھی ہماری قسمت بدل