Friday, November 29, 2019

Banam Kashmir

ہر کسی کی راہ میں انگارے نہیں ہوتے
سب لوگ یہاں غم کے مارے نہیں ہوتے
ہر شب کی جواہش ہے جگمگانے کی
ہر رات کی قسمت میں ستارے نہیں ہوتے
کہنے لگی ہے وادی کی ہر بیٹی صبح و شام
بزدل یہاں کسی کے سہارے نہیں ہوتے
کوئی ہے جو ان آنسوؤں کو مول لے گا
اشک خون آرزو کے استعارے نہیں ہوتے
مقفل تھے جو لوگ وہ یہ سمجھ گئے
روزن زنداں سے امید کے اجالے نہیں ہوتے
عزت نفس، آبرو، تکریم، ناموس و ارجمند
کیا مظلوموں کو یہ وصف پیارے نہیں ہوتے
تاریک سیاہ رات کے بعد صبح آزادی ہے
خزاں کے بعد موسم بہار آنے نہیں ہوتے
شاہد تیری ہر ایک جہد پہ خالق کی نظر ہے
شہداء کے خون سے انقلاب فسانے نہیں ہوتے
(First two shear are from anonymous poet, rest of the poem is written by me)